سیاحت مالدیپ
مالدیپ کا تعارف
مالدیپ سارک ممالک کا
اہم رکن ہے،
بحرہند میں مالدیب بحر ہند کے پانیوں میں گھرا ایک چھوٹا اور خوبصورت ملک ہے۔یہ بہت سے جزائر پرمشتمل ہے جس میں سے بیشتر غیر آباد ہیں۔ دو سو کے قریب جزائر پر انسان آباد ہیں لیکن بیشتر آبادی دارالحکومت مالے میں رہتی ہے۔ مالدیپ پاکستان سے بہت زیادہ دور نہیں۔
یہ ایک خوبصورت ملک ہے۔ یہاں کے سمندری ساحلوں سے لطف اندوز ہونے کی چاہ رکھنے والے سیاحوں کے لیے اس میں بہت کشش ہے۔ ملک کا ویزا لینا بھی آسان ہے۔ سیاح کے آمد پر تین مہینےکا فری ویزا ملےگا۔ مالدیپ کا موسم سال کے بیشتر حصے میں خوش گوار رہتاہے۔ نومبر سے اپریل تک کا موسم سیاحت کے لیے انتہائی موزوں سمجھا جاتا ہے۔ اس کے بعد مون سون کی بارشیں شروع ہو جاتی ہیں جن کا سلسلہ مئی سے اکتوبر تک رہتا ہے۔ اس ملک کو قدرت نے صاف اور شفاف پانیوں سے نوازا ہے۔ ان پانیوں کے قریب آتے ہی سمندری حیات صاف نظر آنے لگتی ہے اور سیکڑوں اقسام کی مچھلیوں اور نباتات کو عام آنکھ سے دیکھا جاسکتاہے۔ مالدیپ کے پانیوں میں انواع و اقسام کی آبی حیات پائی جاتی ہے۔ ان پانیوں میں خوطہ خوری کرنے کے لیے بولی ساؤتھ کارنر بہت اچھا مقام ہے جہاں شفاف پانیوں میں متنوع آبی حیات کا نظارہ کیا جاسکتا ہے۔ مالدیپ کے لوگوں کی خوراک میں مچھلی اور ناریل خاص طور پر شامل ہیںاور دونوں سے انواع و اقسام کے لذیذکھانے تیار کیے جاتے ہیںجن سے سیاح لطف اٹھاتے ہیں۔ ملک میں چند مقامات پر مچھلیوں کو کھانا دیا جاتا ہے جس کی وجہ سے مختلف اقسام کی مچھلیاں وہاں جمع ہوجاتی ہیں۔ ان میں شارک کی دو اقسام بھی شامل ہیں۔ سیاح اس کا نظارہ کرنا نہیں بھولتے۔ مالدیپ آنے والے بڑی بڑی کشتوں پر سمندر کی سیر کا لطف ضرور اٹھاتے ہیں۔
مالدیپ سری لنکا کے مغربی کنارے کی سمت واقع ہے، کل جزائر کی تعداد 1192 ہے جن میں سے 192جزائر آباد ہیں جن کی آبادی تین لاکھ اٹھائیس ہزار پانچ سو چھتیس ہے، بے آباد جزائر بھی اپنی خوبصورتی کی وجہ سے سیاحوں کے لئے کشش رکھتے ہیں اور ان میں سے بہت سے جزائر پر سیاحتی سرگرمیوںکے فروغ کے لئے سہولتیں بھی فراہم کی گئی ہیں ۔ مالدیپ کا رقبہ 90 ہزار مربع کلومیٹر یعنی 35 ہزار مربع میل ہے۔
یوں یہ رقبے اور آبادی
کے لحاظ سے براعظم ایشیا کا سب سے چھوٹا ملک ہے۔ اسی طرح کرہ ارض کے سب سے کم بلند
مقام کا اعزاز بھی مالدیپ کو حاصل ہے یہاں پر قدرتی طور پر بلند مقام یعنی پہاڑ یا
ٹیلہ وہ بھی سات یا دس میٹر سے زیادہ بلند نہیں ہے۔ تاہم یہ الگ بات ہے کہ جدید
دور میں اب یہاں پر بلندو بالا پلازے بن چکے ہیں ۔ بحر ہند میں واقع ہونے کی وجہ
سے اسے پاکستان کا بحری ہمسایہ کہہ سکتے ہیں کیونکہ سمندر کے راستے یہاں پر آسانی
سے پہنچا جا سکتا ہے، صرف سمندری سفر کی صعوبت ہی راستے میں حائل ہوتی ہے ، یوں اس
ملک کی پاکستان کے لئے بہت زیادہ اہمیت ہے۔
معروف مسلم سیاح ابن
بطوطہ نے بھی ان جزائر کی سیر کی ، وہ لکھتے ہیں کہ یہاں پر اسلام مراکو سے منتقل
ہونے والے مسلم سکالر ابو برکات کی کوششوں سے پھیلا ، تاہم اس حوالے سے کئی مورخ
اختلاف رکھتے ہیں ۔ ابن بطوطہ کا مسلم سکالر ابو برکات کا حوالہ دینے کی وجہ وہ
تاریخی تختیاں تھیں جن پر یہاں کی قدیم تاریخ کندہ تھی۔ اس وقت مالدیپ کی سوفیصد
آبادی مسلمان ہے اور ریاست کا سرکاری مذہب بھی اسلام ہے۔ یہاں کے قانون کے مطابق
کسی بھی غیر مسلم کو مالدیپ کا شہری بننے کا حق حاصل نہیں ہے،گویا اس قانون کی وجہ
سے مالدیپ کی آبادی ہمیشہ سوفیصد مسلمان ہی رہے گی ۔
مالدیپ کو اللہ تعالیٰ
نے قدرتی خوبصورتی سے نوازا ہے جسے سرمایہ کاروں نے کاروباری مقاصد کے لئے استعمال
کرتے ہوئے مختلف جزائر میں تفریحی مقام اور فائیو سٹار ہوٹل بنائے ہیںاوران کو
قائم کرتے ہوئے اس بات کا خاص خیال رکھا گیا ہے کہ قدرتی خوبصورتی قائم رہے بلکہ
اس میں اضافہ ہو۔
Comments
Post a Comment